سفارشات میں بین الاقوامی نمائشوں کے دوران چمڑے کی مصنوعات کی نمائش کیلیے 75 فیصد تک کی حکومتی اعانت دینے کی تجویز دی گئی ہے۔ دستاویز کے مطابق ایران کو کینو کی برآمدات کیلیے حکومت کی جانب سے امپورٹ پرمٹ جاری کرنے اور کھلے کنٹینرز میں کینو کی برآمد پر پابندی لگانے کی سفارش کی گئی ہے۔
برآمدکنندگان نے کہاکہ مختلف صنعتوں کے لیے پالیسی اور بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں سازگار ماحول میسرنہیں جس کی وجہ سے برآمدی شعبہ متاثر ہورہاہے، مختلف تجارتی معاہدوں پر نظرثانی کرنے کی بھی شدید ضرورت ہے۔ انڈسٹری نے ایل این جی کی ملک میں دستیابی کے بعد گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس کے خاتمے اور جولائی 2012 سے لے کر جون 2015 تک سیس کی مد میں وصول کی گئی رقم کو واپس کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
برآمدات کے فروغ اور درآمدات میں کمی کے لیے سی پیک کے تحت پیداواری شعبے کو دی جانے والی مراعات ملک بھر کی دیگر صنعتوں کو فراہم، پلانٹس اور مشینری کی درآمد پر ڈیوٹیز اور ٹیکسز کی مد میں ایک بار کے لیے استثنی، 0.25 فیصد ای ڈی ایف کی کٹوتی بند کرنے، برآمدات کو مسابقتی بنانے کیلیے ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ فنڈ میں سے ایئر فریٹ میں 50 فیصد تک کی سبسڈی بھی تجویز کی گئی ہے جبکہ صوبائی حکومتوں کی جانب سے مصنوعات کی درآمد پر عائد کردہ 0.08 تا 0.09 ٹیکس کے خاتمے کا مطالبہ کیاگیااور کہا گیا کہ مصنوعات کی پیداواری لاگت کم کرنے کیلیے بجلی کی فی یونٹ قیمت 7 روپے سے زیادہ نہیںٕ ہونی چاہیے۔
انڈسٹری نے ایس آر او 62(I) 2017 کو 2020 تک توسیع دینے کی سفارش بھی کی ہے جبکہ برانڈ کی بین الاقوامی منڈیوں میں مارکیٹنگ کیلیے ایکسپورٹرز کو خصوصی مراعاتی پیکیج پر زور دیا گیا ہے۔
صنعتی برآمدی شعبے نے تجویز دی کہ ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی پاکستانی انٹرپرینیورز کو سہولت فراہم کرنے کیلیے ای پورٹل قائم کرے جس سے تجارت کو فروغ حاصل ہوگا اور معاشی صورتحال بہتر ہوگی، فائٹو سنیٹری ایشوز کے حوالے سے پالیسی پر فوری توجہ دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے۔